کبھی تم نے یہ سوچا ہے ؟
کہ بہنوں کی ادائیں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں ،
یہ خود بھوکی بھی رہتی ہیں ،
یہ خود پیاسی بھی رہتی ہیں ،
پر جھلستی دھوپ میں یہ پریاں
چھاؤں جیسی ہوتی ہیں ،
کبھی تم نے یہ سوچا ہے ؟
تمھاری عزتوں کی چادر کی حفاظت کرتی ہیں ،
تمھاری غیرتوں کے نام پر قربان ہوتی ہیں ،
یہ اپنی خواہشوں کے اکثر
گلے کو گھونٹ دیتی ہیں ،
یہ پھولوں سی نازک جانیں ،
تمھارا مان ہوتی ہیں ،
کبھی تم نے یہ سوچاہے ؟
تمھارے غم میں اکثر ،
اٹھ اٹھ کر جو راتوں کو ۔
یہ بے آواز روتی ہیں !
تمھارے حصے کے سب درد ،
اپنی قسمت میں لکھنے کی ،
جو رب سے دعائیں کرتی ہیں!
یہ اپنے حصے کی خوشیاں
جو تم پر وار دیتی ہیں ،
کبھی تم نے یہ سوچا ہے ؟
یہ ایسا کیونکر کرتی ہیں ؟

کیونکہ
یہ ماں کا روپ ہوتی ہیں ۔
یہ ماؤں جیسی ہوتی ہیں ۔

3 comments:

عمران اقبال نے لکھا ہے

بہترین اور سو فیصد درست۔۔۔ بہنیں واقعی ماں جیسی ہوتی ہیں۔۔۔ ویسا ہی پیار اور ویسا ہی خیال۔۔۔

بہت عمدہ لکھا ہے۔۔۔

میں بھی پاکستان ہوں نے لکھا ہے

بہت خوب لکھا ، بہت دل موہ لینے والی اور جذبات کو چھونے والی نظم ہے۔

شکریہ۔

Abid نے لکھا ہے

ماشاء اللہ، اللہ مزید پرواز قلم سے نوازے

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Total Pageviews

Powered By Blogger

Contributors

Followers