جب منہاج القرآن والوں نے سپو کن انگلش کا کورس کرایا تو لیکچر دینے کے بعد سر اکرام صا حب نے ’ رد قادیانیت ‘ کورس کے بارے میں بتانا شروع کیا جس کا اشتہار ڈائیز پر لگا ہوا تھا ، انہوں نے ایک بتایا کہ ان کا ایک دوست تھا جو کہ پا نچویں کلا س سے ان کے ساتھ تھا اور میٹرک انہوں نے ساتھ ساتھ کیا ، ایک ساتھ کھاتے پیتے، اٹھتے بیٹھتے ، گھومتے، پڑھتے، ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے، ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہو تے ، کرتے کرتے انہوں نے ایف ایس سی کر لی، سر اکرام کو پتا تھا کہ وہ قادیانی ہے، ایک دن ان کو کسی دوست نے رد قادیانیت کورس کے بارے میں بتایا اور اس کو کرنے کے بعد انہوں نے اپنے اس دوست سے جو کہ قادیانی تھا دوستی توڑنے کا فیصلہ کیا ، اور ہوتا یہ کہ جب بھی وہ ان کے گھر جاتا تو سر نے اپنے گھر والوں کو کہہ رکھا تھا کہ اگر وہ آئے تو اسے کہہ دیا جائے میں گھر پہ نہیں ہوں،ا یک دن اتفاق سے جب وہ آیا تو سر گلی میں ہی کھڑے تھے ، اس نے دیکھ لیا اور پو چھا تو سر نے اسے کہا کہ تم قادیانی ہو اس لئے میں تم سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا، وہ اس بات پر خاصا پریشان ہو ا اور کہنے لگا کہ تم آؤ ہم بیٹھ کر بات کرتے ہیں ، سر نے کہا کہ ابھی تو مجھے جانا ہے تم شام کو مجھے مسجد میں ملنا،
شام کو وہ مسجد گیا اور سر کو باہر بلوایا ، تو سر نے کہا کہ تم اند ر آجاؤ،
اس نے جواب دیا کہ ہمارا تمھاری مسجد میں آنا حرام ہے ، خیر سر باہر گئے ،
طے یہ ہوا کہ مذہبی دلائل پر بات ہو گی اور اگر وہ ہار گیا تو آئندہ وہ کبھی سر سے نہیں ملے گا،
اور ایسا ہی ہوا کہ وہ ہار گیا،
سر کے مطابق انہوں نے کئی بار اس کو اپنے گھر کے پاس منڈلاتے دیکھا اور جب سر کی والدہ خرابی طبیعت کی وجہ سے ہسپتال داخل تھیں تو بھی وہ ہسپتال گیا ، سر کی بہن کی شادی تھی اور وہ تب بھی میرج حال کے باہر دیکھا گیا مگر سرسے کبھی نہیں ملا۔۔
یہ تو سر کا نقطہ نظر تھا،
میرا نقطہ نظر ذرا ا س سے مختلف ہے، میں بہت زیادہ مذہب کو پرچار کرنے والی لڑکی نہیں ہوں اس لئے شاید کہ میں نے بھی مذہب کو اتنا ہی پڑھا جتنا وہ میرے کورس کی کتابو ں میں تھا، قرآن پاک پڑھا، کچھ مستند احادیث پڑھیں۔
مگر میں اس بات پر ہر گز اتفاق نہیں کرتی کہ اگر کوئی مسلما ن نہیں ہے تو اسے یہ حق ہی نا دیا جائے کہ وہ آپ سے بات بھی نہیں کر سکتا، مسلمان ، ہندو،سکھ، عیسائی ، یہودی ، کافر، یہ سب ہو نے پہلے انسان ہیں،
کیا انسانوں میں یہ چیز مشترک نہیں کہ وہ آدم کی اولاد ہیں ؟؟؟
کیا یہ چیز مشترک نہیں کہ انکو بھی اُس ذات نے پیدا کیا جس نے ہمیں پیدا کیا؟؟
میری پہچان یہ ہے کہ مجھے اللہ نے پیدا کیا، میں حضرت آدم کی اولاد ہو، میں حضرت محمد ﷺ کی امت میں سے ہوں،پاکستا نی ہوں، آرائیوں کی برادری سے تعلق ہے ، میرے والد صاحب کا نا م میری شناخت کا سبب ہے ، میری سوچ، میرے اعمال، میری ذات کی شاخت کرتے ہیں۔
مگر اس سب سے قطع نظر ، اور ان سب کا ہونا صر ف اس لئے ہے کہ میں ایک انسا ن ہوں ،
یہ ٹھیک ہے کہ مجھے ان سب باتوں پر فخر ہو نا چاہئے ، مگر یہ سب مجھے کسی ایسے انسان سے بات کرنے کو نہیں روک سکتا جس کا تعلق کسی اور مذ ہب اور عقیدے سے ہو، نبی اکر م ﷺ اگر تبلیغ اسلا م سے قبل یہ سوچتے کہ میرا کافروں سے کوئی تعلق نہیں تو ہم آج مسلمان کیسے ہو تے!!!
اور اللہ تعالیٰ پھر صرف مسلمانوں کو ہی کھانے کو کیوں نہیں دیتا؟؟ ساری دنیا کو کیوں دیتا؟؟؟ چاہے وہ کافر ہیں یا مسلمان!!! جو اللہ کونہیں مانتے وہ انکو بھی دیتا ہے پھر ہمیں یہ حق کیسے پہنچتا ہے کہ ہم صر ف ایک انسان کو اس لئے نظر انداز کریں کہ وہ ہمارے مذہب کا نہیں ہے!
حیرت ہے پاکستان امریکہ سے امداد لے کر کھا تا ہے ، کوئی اس پر فتوی کیوں نہیں دیتا کہ کیوں کافروں سے امداد لیتے ہو!


ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگ میری اس بات سے اتفا ق نا کریں ، اور یہ ضروری بھی نہیں، یہ صرف میرا نقطہ نظر ہےمجھے ہر وہ انسان اچھا لگتا ہے جسے ساری دنیا بُرا سمجھتی ہے، اور میں ہر اس انسان کو معاف کر دیتی ہوں جو میری ذات کو نشانہ بناتا ہے، وقتی غصہ اپنی جگہ مگر میری عادت ہی ایسی ہے کہ میں ان لوگوں سے خود جا کر مل لیتی ہوں ، اپنے دل میں کوئی بات نہیں رکھتی ، ابھی کچھ دن پہلے ہی میری چند دوستوں نے مجھے کہا کہ تم میں سیلف رسپیکٹ نہیں ہے۔ ایسا ہی ہو گا ۔ مگر مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگر کسی نے میرے ساتھ غلط کیا تو یہ اس کا عمل ہے، اور اگر کوئی غلط ہے تو یہ بھی اس کا مسئلہ ہے، لیکن اگر میں اپنی نام نہاد انا، غیرت مندی اور سیلف رسپیکٹ کو لے کے بیٹھی رہوں گی تو مجھ میں اور ا س میں کوئی فرق نہیں رہے گا ایسی نام نہاد مسلمان بننے سے کہ میری ذات سے کسی کو دل ٹوٹے میں انسان بھلی ہوں ۔ اور اسی میں ہی خوش ہوں۔۔

11 comments:

fikrepakistan نے لکھا ہے

آپکی سوچ اور آپکی دلیلوں سے کوئی عقل کا اندھا ہی اختلاف کرسکتا ہے۔

Unknown نے لکھا ہے

مرزائی کافر ہونے کے باوجود خود کو مسلمان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو کافر اور حرامزادے کہتے ہیں۔ مرزا قادیانی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ: “میرے دشمن (مجھے نبی نہ ماننے والے ) جنگلوں کے سور ہیں اور ان کی عورتیں ان سے بدتر کتیاں ہیں۔” جو شخص آپ کو کتا، خنزیر، حرامزادہ اور کافر یہودی کہتا ہو، اس سے میل ملاپ رکھنا چاہیے کہ نہیں یہ آپ اپنی اسلامی غیرت سے پوچھئے ؟

جو لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کی چادر کو کھینچنے کی کوشش کرنے والوں اور نبوت کے جھوٹے دعوے دار کے پیروکاروں سے دوستی پالتے ہیں ، ان کو سوچنا چاہئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے؟
فکر کی بات ہے

قادیانی اور عام کافر یہودی عیسائی میں کیا فرق ہے ؟، اس پر نوائے وقت میں چھپنے والی ایک تحریر نظر سے گزری ۔ آپ بھی پڑھیں انشااللہ نفع ہو گا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/opinions/print_preview/14416

Unknown نے لکھا ہے

السلام علیکم
اسب سے پہلے تو فکر پاکستان بہت شکریہ آپ کی حوصلہ افزائی کا۔۔
اور بنیاد پرست، معذرت کے ساتھ مجھے آپ کا نام نہیں معلوم، لالہ میں نے لکھا کہ میں مذہب کا پرچار نہیں کرتی، میں مذہب کو عام لوگوں کی طرح اتنا ہی جانتی ہوں جتنا کہ باقی عام لوگ، اور میں نے قادیانیوں کی بات ایک مثال کے طور پر کہی یہ ہر گز نہیں کہا میں قاد یانیوں کی ہمدرد ہوں،
میرا بنیادی نقطہ صرف اتنا ہے کہ میں کسی بھی انسان کو انسانیت کی سطح پہ کھڑی ہو کر ملتی ہوں،

Unknown نے لکھا ہے

مرزا غلام احمد قادیانی نے جو بھی کہا وہ اپنے کئے کا بھگتے گا، اور اس کے پیروکار اپنے کئے کا، لیکن میں اپنا کھاتا صاف رکھتی ہوں اس لئے کہ مجھے اپنے کئے کا بھگتنا ہے :)

fikrepakistan نے لکھا ہے

ناعمہ عزیز، آپکا موقف بلکل درست ہے حضور پاک صلی علیہ وسلم کی تعلیمات کے عین مطابق ہے، ہونا تو یہ چاہئیے تھا کے آپکے وہ ٹیچر صاحب اپنے دوست کو اپنے کردار اپنے اخلاق اپنی دلیلوں سے اسلام کی طرف راغب کرتے انہوں نے اسکے بلکل ہی برعکس اس شخص سے تعلق ہی ختم کر دیا، میرے محلے میں اکثر تبلیغی جماعت کے لوگ گھر گھر آتے ہیں اور اسلامی تعلیمات سے متعلق رہنمائی فرماتے ہیں بے شک یہ بہت اچھا عمل ہے لیکن ایک بات میری سمجھہ نہیں آئی کےشعیہ حضرات کے دروازے پر دستک نہیں دیتے یہ لوگ، جبکہ ان ہی لوگوں کے مطابق شیعہ حضرات سب سے زیادہ بھٹکے ہوئے لوگ ہیں تو جو زیادہ بھٹکا ہوا ہے اسے اصلاح کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے مگر انکی اصلاح نہ جانے کیوں اانہیں مقصود نہیں ہوتی۔ اس ہی طرح کسی غیر مسلم کو مسلمان کرنے کے لئیے ظاہر ہے اسکے ساتھہ وقت بتانا پڑے گا اپنے عمل سے اپنے کردار سے اپنی دلیلوں سے اسے راہ راست پہ لانا پڑے گا بغیر تعلق رکھے کوئی کسی کو کیسے راہ راست پہ لا سکتا ہے؟۔

Unknown نے لکھا ہے

لالہ دراصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم صرف تنقید کرنا جانتے ہیں، ہم یہ ضرور کہتے ہیں کہ فلاں فلاں بُرا ہے لیکن ہم اسے اچھا ہونے کا موقع نہیں دینا چاہتے،
نبی اکریم ﷺ کا اخلاق ہمارے لئے نمونہ ہ ے کہ وہ دشمنوں کے ساتھ ھُسن سلوک سے پیش آتے تھے اور ہم جو خود انکی اُمت ہونے کا دعوی کرتے ہیں ہمارا ظرف اتنا نہیں کہ کسی کی غلطی کو ہی معاف کرسکیں اور بُرائی کے خاتمے کے لئے اپنا تھوڑا سا حصہ ہی ڈال دیں، ہم سب کو نہیں سدھار سکتے، مگر اپنے روئیے سے کچھ لوگوں کو تو قائل کر ہی سکتے ہیں۔

Unknown نے لکھا ہے

ناعمہ صاحبہ میں نے آپ کی بات پر تنقید نہیں کی، ایک حقیقت کی طرف اشارہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ آپ نے ایک قادیانی کے واقعہ سے تمہید باندھ کر فرمایا کہ کسی انسان سے بھی تعلق توڑنا نہیں چاہیے، تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں، بحثیت انسان ہمیں اختلافات کو بیچ میں نہیں لانا چاہیے آپ نے عمومی واقعات کی طرف بھی اشارہ کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کفار کو دعوت کی مثال بھی دی، میں آپ کی بات اور دلائل سے متفق ہوں۔ میں نے آخری پوسٹ میں بھی آپ کی اس بات سے مکمل اختلاف نہیں کیا بلکہ جزوی طور پر قادیانیوں سے قطع تعلقی پر فوکس کیا، اسی لیے عام کافر اور قادیانی کے درمیان فرق کے متعلق لنک بھی دیا۔ شاید آپ پہلے سے بھی جانتی ہوں کہ قادیانی کا معاملہ عیسائی، یہودی جیسا نہیں ہے بلکہ یہ مرتد و زندیق ہیں۔ امید ہے آپ نے اس لنک کو پڑھ لیا ہوگا۔

یہ حقیقت ہے کہ جو بندہ مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہوئے قادیانی مذہب اختیار کرتا ہے وہ اپنے اس جھوٹے نبی مرزا لعین کی تمام باتوں پر بھی ایمان لاتا ہے جو اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے لائے ہوئے اور مسلمانوں کے متعلق لکھیں ہیں۔

مرزا غلام احمد قادیانی کی گستاخیوں کی زنبیل ہزاروں زہرسے بجھے ہوئے تیروں سے بھری پڑی ہے۔
میں آپ کو ایک جھلک دکھلاتا ہوں۔ قادیانی اپنی نبوت کے بغیر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو محض قصے، کہانیوں کا مجموعہ، لعنتی، شیطانی اور قابل نفرت قرار دیتا ہے، ثبوت :۔

”وہ دین، دین نہیں اور وہ نبی، نبی نہیں ہے جس کی متابعت سے انسان خدا تعالیٰ سے اس قدر نزدیک نہیں ہوسکتا کہ مکالمات الٰہیہ (یعنی نبوت، ناقل) سے مشرف ہوسکے، وہ دین لعنتی اور قابل نفرت ہے جو یہ سکھلاتا ہے کہ صرف چند منقولی باتوں پر (یعنی شریعت محمدیہ پر جو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، ناقل) انسانی ترقیات کا انحصار ہے اور وحی الٰہی آگے نہیں، بلکہ پیچھے رہ گئی ہے... سو ایسا دین بہ نسبت اس کے کہ اس کو رحمانی کہیں شیطانی کہلانے کا زیادہ مستحق ہوتا ہے۔“
(ضمیمہ براہین احمدیہ، حصہ پنجم، ص:۱۳۸، ۱۳۹، روحانی خزائن ص:۳۰۶، ج:۲۱)

معلوم ہوا یہاں مسئلہ اخلاق ومعاملات کا نہیں ، ایمانی غیرت کا ہے۔ آپ اگر میری باتوں کو آج کے کسی ملا کی باتیں سمجھ رہی ہیں تو ہرگز تسلیم نہ کریں، اسلامی تاریخ کی کوئی کتاب اٹھائیں اور مسیلمہ کذاب اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا برتاؤ پڑھ لیں۔ آپ کو نظر آئے گا کہ مسیلمہ کذاب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر حملہ کیا تھا، اس کے جرم اور سزا کے متعلق تمام صحابہٴ کرام کا اجماع ہوا اور اسے اپنے ہم نواؤں سمیت اللہ کی ننگی تلوار (خالد بن ولید) نے گاجر‘ مولی کی طرح کاٹ کرجہنم کا ایندھن بنادیا۔ ۔ ۔

محترمہ اگر ہم بات اسلامی موقف و حکم کی کرتے ہیں تو اسلام میں ان لوگوں سے دوستانہ تعلقات کی گنجائش نہیں کہ یہ ایک مسلمان کی ایمانی غیرت کا مسئلہ ہے۔(الا یہ کہ دعوت کے لیے اور وہ بھی حدود میں رہ کر)۔ باقی بات اگر ذاتی سوچ و پسند ناپسند کی ہے تو یہ بندے کی مرضی ہے چاہے اپنی ماں سے زنا کرنے والوں سے دوستی لگا لے کہ وہ بھی انسان ہیں، آدم کی اولاد ہیں۔


فکر پاکستان صاحب @
تبلیغی حضرات شیعوں کو عمومی دعوت نہیں دیتے اسکی وجہ سے ہے کہ انہیں مرکز سے یہی تلقین کی جاتی ہے کہ شیعہ کی بستیوں سے استغفار کرتے ہوئے گزر جائیں، مرکز والوں نے یہ فیصلہ شیعہ کو دعوت دینے کے بعد سامنے آنے والے مختلف کیسیس کو دیکھ کر کیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ عام مسلمان چاہے کسی مسلک سے ہوں وہ اتنے تشدد پسند نہیں جتنا شیعہ ہیں۔ دوسری بات شیعہ کا مسئلہ عام مسلمانوں والا ہے بھی نہیں وہ ہمارے ساتھ اللہ، محمد، قرآن ، صحابہ، نماز ، حج، روزہ، نکاح، موت کسی بھی عمل پر متفق نہیں ۔ جب وہ ہمیں ان باتوں میں گمراہ سمجھتے ہیں تو ہم میں سے ایک آدمی کا انہیں اس طرف دعوت دینا فساد ہی پیدا کرے گا۔ یہاں لمبی بحثوں اور مدلل مناظروں سے بات چل سکتی ہے اور تبلیغی حضرات نہ ایسے کرتے ہیں اور نہ ان کے پاس اس کے لیے ٹائم ہوتا ہے۔

fikrepakistan نے لکھا ہے

بنیاد پرست بھائی، آپکی فساد پھیلنے والی بات سے میں متفق ہوں، لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مثمم ہے کہ ان یہ اختلافات کی وجہ سے امت ٹکٹروں میں بٹی ہوئی ہے، اور اب وقت آچکا ہے کے ہمیں مل بیٹھہ کر ان سب معاملات پر بات کرنے چاہئیے تاکے امت ٹکڑوں میں بٹنے کے بجائے ایک ہوسکے اور آپس میں لڑ مرنے کے بجائے اپنے حقیقی دشمنوں کی طرف توجہ دے سکیں۔ جب تک ہم آپس کے ان جھگڑوں سے نہیں نکلیں گے یہ طے ہے کہ ہم دنیا پہ تو کیا اپنے ملک پر بھی ٹھیک سے راج نہیں کرسکتے۔

امِ تحریم نے لکھا ہے

ناعمہ جی
بات انسانیت کی ہے تو اچھی بات ہی ہے
پر کیا آپ اسلام کو اتنا جانتی ہیں کہ جتنا اسلام چاہتا ہے؟
اگر نہین تو آپ کے لئے ضروری ہے اسے جانیئے
اور اگر آپ اپنی عقل کو فوقیت دیتی ہیں تو اس پر عقل سے دلائل دیں کہ قادیانی غلط نہیں اور آپ ان کی حامتی نہیں

مذہب عقل کو نہیں احکامات کو دیکھتی ہے کہ کیا احکامات نازل ہوئے ہیں

کس سے قطعہ تعلق ہونے کو کہا گیا ہے اور کس سے صرف دنیاوی کاروبار کی حد تک جائز قرار دیا گیا ہے

میں لمبے چوڑے دلائل نہیں دینا چاہتی کہ باس یہی کہوں گی اگر علم نہ ہو تو علم حاصل کریں

اپنی عقل ان معاملات مین استعمال نہ کیجئے کہ جہاں کا علم ہی نہ ہو

ورنہ عقل پرست تو وہ بھی تھے جو قرآن کو مخلوق کہہ گئے

اور اس کو مخلوق نہ ماننے والوں کا قتل عام کیا گیا
کیا مانتی ہیں آپ قرآن کو
کچھ جواب دیں

Mohsin Waqar Ali نے لکھا ہے

بہت اچھا لکھا ہے آپ نے ناعمہ

Unknown نے لکھا ہے

کسی سے بیر نہیں، کوئی انا نہیں۔۔
مگر کچھ مقام استثنائی ہوتےہیں، رسول اللہ ﷺ کے نام پر کوئی بھی قابلِ برداشت نہیں۔

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Total Pageviews

Powered By Blogger

Contributors

Followers