skip to main |
skip to sidebar
حقیقت
نصیحت روز بکتی ہے عقیدت روز بکتی ہے،
تمھارے شہر میں لوگو محبت روز بکتی ہے،
امیرِ شہر کے در کا ابھی محتاج ہے مذہب،
ابھی مُلا کے فتووں میں شریعت روز بکتی ہے،
ہمارے خون کو بھی وہ کسی دن بیچ ڈالے گا،
خریداروں کے جھرمٹ میں عدالت روز بکتی ہے،
نجانے لطف کیا ملتا ہے ان کو روز بکنے میں،
طوائف کی طرح لوگو قیادت روز بکتی ہے،
کبھی مسجد کے منبر پر کبھی حجرے میں چھپ چھپ کر،
میرے واعظ کے لہجے میں قیامت روز بکتی ہے،
بڑی لاچار ہیں طاہر جبینیں ان غریبوں کی،
کہ مجبوری کی منڈی میں عبادت روز بکتی ہے۔
7 comments:
bhikari kia bacha sktay hain....??
hm bhikari thay nhe hamain bna dia gya hay... izzat nhe rahi to baqi ka kia tzkara!!!
abdullah adam
خیر تو ہے نا کون سی دکان پر آ گئی ہیں
جب آدمی اپنے خالق سے دُور ہو جاتا ہے تو سب کچھ بکاؤ ہو جاتا ہے ۔ آپ نے يہ لکھ کر مجھے ايک نظم ياد کرا دی ہے جسے اپنے قلم سے لکھنے کی مجھ ميں ہمت نہيں ہے ۔ ليکن دل کٹ کے رہ گيا ہے
السلام علیکم ناعمہ ، بلاگ دنیا میں خوش آمدید !
وعلیکم السلام
بہت شکریہ شگفتہ اپیا
:)
خرم لالہ یہاں تو ہر دکان کا یہی حال ہے۔
افتخار انکل آپ نے ٹھیک کہا ہمارے پاس کچھ بھی نہیں رہا میں کبھی کبھار سوچتی ہوں کہ ہمارا یہ حال ہے آنے والی نسل میں تو کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔
واہ جی واہ
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔