سوال ہونا چاہتی ہوں ،
جواب ہونا چاہتی ہوں
خوشی و غم کے موت و زندگی کے
سبھی جذبوں سے آزاد ہونا چاہتی ہوں،
میں چاہتی ہوں خامشیوں کے سبھی سنگم
آسمان کی وسعتوں میں
محو پرواز ہونا چاہتی ہوں
پر ابھی تو بہت سفر باقی ہے ،
ابھی تو نغمگی کا ہوتا لازم ہے
ابھی تو قرب انسان واجب ہے
ابھی تو میں وفا اور استقامت کی خوبی تک نہیں پہنچی
ابھی تو فقیری عطا بھی نہیں ہوئی
ابھی تو قلندری کے رموز بھی نہاں ہیں
ابھی تو فکر و عمل سے دوری ہے ،
ابھی تو خیالات انتشار کا شکار ہیں
ابھی تو نوک خار پر کوئی صاحب حال
شبنم کی طرح رقص کرتا نہیں آیا
ابھی تو دل و نگاہ میں سمانا باقی ہے
ابھی تو وحدت کے آثار نمودار نہیں ہوئے
ابھی تو اس فیض کے قابل نہیں ہوں میں
ابھی تو یہ فیصلہ نصیب کی بابت ہوگا
از : ناعمہ عزیز 

Total Pageviews

Powered By Blogger

Contributors

Followers