انسان کبھی کسی کے سامنے مکمل نہیں ہوتا، کتنے لوگ ہوتے ہیں ہماری زندگی میں ! !!
دوست احباب، والدین ، بہن ، بھائی، رشتے ناطے، خون کے احساس و جذبات کے رشتے مگر ہر انسان کے سامنے ایک الگ روپ! ایک اور چہرہ، ایک اور رویہ ، ایک اور احساس، غرض سب کچھ سب کے سامنے الگ ہوتا ہے!
بہت سے لوگوں کو ہمارے ذات سے الگ الگ رویے ملتے ہیں، کسی کو محبت ملتی ہے کسی کو نفرت، کسی کو فائدہ ملتاہے کسی کو نقصان، کسی کو کامبابی ملتی ہے کسی کو ناکامی، کسی کو علم ملتا ہے ، غرض ہر انسان کی ہم سے اپنی ایک الگ ہی غرض ہوتی ہے۔
ہاں ایک احساس ایسا بھی ہے جو ہر بار ہم پر طاری ہوتا ہے ہم کچھ غلط کریں یا ٹھیک، کوئی ہمارے ساتھ غلط کرے یا نا کرے مگر ہمارے دل میں یہ خیال تو ضرور آتا ہے کہ "خدا تو دیکھتا ہے"
ہاں خدا دیکھتا ہے ! وہ سب کچھ دیکھتا ہے، وہ ہماری نیتوں سے واقف ہے ہمارے عملوں سے واقف ہے! ہمارے ہر حرکت کی خبر ہے اسے!
جائے نماز بچھا کر میرے ذہن میں پہلا خیال آتا ہے کہ میں اس ہستی کے سامنے کھڑی ہوں جس نے مجھے تخلیق کیا! جس نے مجھے زندگی کی ہر آسا ئش دی، جس نے مجھے اتنی قوت دی کہ میں آج اپنے پیروں پہ کھڑی ہوں ، اور جو اتنا بلند ہے کہ خیالات اس کو نہیں چھو سکتے، اتنا ظاہر ہے کہ حجابات اس کو نہیں چھپا سکتے، وہ کہ جس کے سامنے میں ایک کھلی کتاب کی مانند ہوں، جو میرے اچھے اور برے اعمال سے واقف ہے اور جو مجھ پہ یہ حق بھی رکھتا ہے کہ مجھ سے یہ سب کچھ چھین لے ، وہ جو چاہے تو بادشاہوں کو فقیر کر دے ، چاہے تو فقیروں کو بادشاہ بنا دے!
ہاں وہ سب جانتا ہے! میں اس کی خوبیوں کو لفظوں میں بیان کرنے کے قابل نہیں ہوں!
یا انسان خود اپنا وہ دوست ہوتا ہے جو اپنی زندگی کی ہر کتا ب کے گوشے گوشے سے واقف ہوتا ہے!
ہاں انسان جانتا ہے کہ وہ کتنا بُرا ہے اور میرے خیال میں کسی کا اپنے لئے اتنا جاننا ہی کافی ہے وہ کتنا بُرا ہے ، لوگوں کے لئے ہم کتنے بھی اچھے ہوں اس سے کیا فرق پڑتا ہے ! ہمیں اگر پتا ہو کہ ہم کتنے بُرے ہیں تو ہی ہم اپنے آپ کو اچھا کر سکتے ہیں!
مگر ان سب سے الگ فن کی دنیا ایک ایسی دنیا ہے جہاں ہم جھوٹ نہیں بولتے، چھپاتے نہیں مگر صرف اس صورت میں کہ جب ہمیں اپنے فن سے لگاؤ ہو محبت ہو!!
فن تو کوئی بھی ہوتاہے!کوئی گانا گاتا ہے ، تو مصوری کرتا ہے ، کوئی شاعر ہے، کوئی ڈرامہ نگار ہے، کوئی مصور ہے، کوئی مصنف ہے، ہر انسان اپنے جذبات کو اظہاراپنے فن کے ذریعے سے کرتا ہے، کچھ نا ہونے سے فنکار ہونا اچھا ہوتا ہے، انسان کو کسی نا کسی طرح اپنی ذات کے اظہار کے مواقع ملتے رہتے ہیں۔۔۔
پاگل پن ایک بیماری ہے اور مجھے نہیں پتا پاگل انسان کس طرح کا ہوتا ہے!! میں اپنی طرز کی ایک عجیب سی پاگل ہوں ، فرسٹر یشن بھی ایک بیماری ہے ، اور مجھے ذاتی طور پر لگتا ہے کہ یہ پاگل پن کی ایک قسم ہے کیونکہ جب میں فرسٹریشن کا شکار ہوتی ہوں تو میری کیفیت بالکل پاگلوں جیسی ہوتی ہے، انسان کو اپنی فرسٹریشن باہر نکالنے کے لئے بھی ایک زندہ انسان کی ضرورت پڑتی ہے، جس پر وہ جی بھر کی اند ر کا کوڑا کڑکٹ نکال لے، پر ضروری نہیں ہے کہ وہ بندہ ہمیں سمجھتا بھی ہو!!
اور ایسی حالت میں جب انسان ذہنی دباؤ کا شکار ہو اور مایوسی جیسے مرض میں مبتلا ہو تو پھر اللہ ہی وارث ہے!!
باتوں کی حد تک ہم بہت آگے آگے ہوتے ہیں پر عمل کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے، اشفاق احمد بھی فرمایا کرتے تھے کہ میں دنیا میں گوڈے گوڈے دھنسا ہوا ہو ں ۔
میرے پاس تو علم نہیں ہے عمل بھی نہیں ہے، مجھے لگتا ہے اگر دنیا میں کوئی بندہ ناکام ہے تو مجھ سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا کیونکہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے،
صوفی لوگ گلہ نہیں کیا کرتے تھے شکوہ نہیں کرتے، ساری دنیا ان کے اشاروں پر ناچتی ہے ، اس لئے کہ دنیا میں جو ہو تا ہے وہ اللہ کی مرضی سے ہو تاہے اور صوفی لوگ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں!!
جب میں فرسٹریشن کا شکا ر ہوتی ہو ں تو میں بھی یہ سوچتی ہو ں کہ جو ہو رہا ہے اللہ کے حکم سے ہے پر پھر بھی انسان ہوں قدم ڈگمگا ہی جاتے ہیں۔ یہ جان کر بھی سب کچھ اسی کے حکم سے ہے میں عام فہم لوگوں کی طرح گلہ بھی کرتی ہوں اور شکوہ بھی۔۔۔
عجیب بے بسی ہے کہ میں سچ لکھنا بھی چاہتی ہوں کہنا بھی چاہتی ہوں اور کہہ بھی نہیں سکتی!!
میں اپنی فرسٹریشن کو باہر نکالنا بھی چاہتی اور نکال بھی نہیں پاتی، کوئی حل نہیں ہے بیکا ر ہے سب !
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اپنی مرضی سے بھیجا اپنی مرضی سے اٹھائیں گے، اور دنیامیں رکھ کر بھی کہتے ہیں کہ اگر میری مرضی پہ نا چلو گے تو نامراد ہو ناکام ہو!!
کیسا اصول ہے!
کیسی کشمکش ہے!
جب ہم اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کر سکتے تو پھر فرسٹریشن کا شکار کیوں ہوں!
ایک طرف اس بات پر یقین ہے کہ جو ہوتا ہے بہتری کے لئے ہو تا ہے اور ایک طرف مایوسی کے دورے!!
میں کہتی ہوں کہ اگر آپ سے کچھ چھن جاتا ہے تو اسی کے بدلے میں کچھ نا کچھ مل بھی جاتا ہے!
پر مسئلہ یہ ہے کہ یقین کی کمی ہے ، اور کیوں یہ بھی نہیں معلوم !
کہتے ہیں بندے کے پاس یقین ہو تو وہ ساری دنیا فتح کر سکتا ہے! ہم سے اپنا آپ فتح نہیں ہوتا دنیا خاک فتح کریں گے!!!!!!!

اتنا کچھ لکھ کر بھی فرسٹریشن سے جان نہیں چھوٹی!!!

Total Pageviews

Powered By Blogger

Contributors

Followers